نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بڑے لوگوں کے بڑے واقعے

 مجھے پرفیوم کی خوشبو اچھی لگتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ یہ لانگ واشنگ ہو، اس حوالے سے پرابلم یہ ہے کہ مارکیٹ میں بلکہ بیرون ملک بھی دو نمبر پرفیوم کی برمار ہے، آپ آدھی بوتل خود پر چھڑک لیتے ہیں مگر مجال ہے کسی دوسرے کے ناک میں اس کی ’’بھنک‘‘ بھی پڑ جائے، اس کے لئے مخاطب سے جپھی ڈالنا پڑتی ہے، میں آنے بہانے کووڈ کی پروا کئے بغیر دوستوں کو جپھیاں ڈالتا ہوں کہ کاش وہ کبھی کہیں کہ واہ کیسی عمدہ بھینی بھینی خوشبو ہے مگر یہ کبھی سننے میں نہیں آیا، سو اب میں کسی ایسی ’’تیز دھار‘‘ پرفیوم کی تلاش میں ہوں کہ میرے آفس میں داخل ہونے والا اس کی تیز خوشبو کی وجہ سے چھینک چھینک کر ادھ موا ہو جائے اس کے علاوہ کوئی ایسی پرفیوم بھی ہونی چاہئے جو لباس کی بُو کے علاوہ ان خیالات کی بُو بھی مار سکے جو بہت خوشحالی میں بھی کسی سے ملتے وقت ذہن میں چل رہے ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں ایسی پرفیوم ابھی ایجاد نہیں ہو سکی اور ہونی بھی نہیں کہ دنیا کا بیشتر نظام اِس منافقت سے چل رہا ہے۔


میری ایک خواہش اور بھی ہے وہ یہ کہ کوئی صاحب بوقت ملاقاتِ یہ نہ پوچھے پہچانا، ’’بندہ ان سے پوچھے کیا آج تک کوئی شخص کسی کو پہچان سکا ہے‘‘، انسان تو خود کو نہیں پہچانتا۔ داتا گنج بخشؒ کا قول ہے’’ اے انسان تیرا خود کو پہچاننا خود کو ہلاکت میں ڈالنا ہے‘‘ سو خود کو ہلاکت میں کون ڈالتا ہے؟ اس کے باوجود ہمارے مختلف شعبوں کے لوگ خود کو پہچاننے میں دیرنہیں کرتے، ان میں شاعروں کا ایک طبقہ بھی ہے جن کا اپنے بارے میں خیال ہے کہ وہ اس عہد کے سب سے بڑے شاعر ہیں، مگر ہم سب کی ناقدری کا یہ عالم ہے کہ یہ عہد ساز شاعر جب اپنے گھر سے باہر قدم رکھتے ہیں تو ان کے لئے علاقہ غیر شروع ہو جاتا ہے مگر کبھی موقع ملے تو ان کی فیس بک دیکھیں، وہاں یہ ملک الشعراء بن کر بیٹھے ہوتے ہیں۔سچی بات پوچھیں تو بے چارے شاعر ادیب ہی نہیں، تقریباً سبھی شعبوں کے افراد کا یہی معاملہ ہے، ہمارے علاقے میں ایک چھوٹے سے جنرل اسٹور کا مالک جو دسویں جماعت میں دسویں بار فیل ہوا تو اس کے والد نے اسے دکان پر بٹھا دیا، جس کا اس شخص کوبہت ملال ہے، میں کبھی اس سے کاغذ کا دستہ لینے جاتا ہوں تو وہ بین الاقوامی معاملات پر اپنا جو تجزیہ پیش کرتا ہے اس کے آخر میں وہ دبے لفظوں میں کہتا ہے کہ صورت حال اگرچہ بہت تشویشناک ہے مگر کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا حل نہ ہو، ہمارے ہاں ایک سے ایک اعلیٰ دماغ موجود ہے۔ یہ کہتے ہوئے وہ ایک نظر خود پر ڈالتا ہے اورپھر مجھ سے پوچھتا ہے ’’آپ مجھے دیکھ رہے ہیں؟‘‘ میں اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہتا ہوں ’’کیا مسئلہ ہے؟‘‘وہ کہتا ہے ’’مسئلہ یہی ہے کہ یہ قوم مردم شناس نہیں‘‘۔


اب آخر میں ایک ایسے ہی قیمتی شخص کا قصہ جو بیس برس پیشتر اپنے دوستوں کے ساتھ فیری میں بیٹھ کر فرانس جا رہا تھا، سمندری سفر تھا، سفر کے دوران اس مردم ناشناس کو خبر ہی نہیں تھی کہ اس فیری میں  بھی سفر کر رہا ہوں، اس کی مہربانی کہ وہ دورانِ سفر اپنی برتری ظاہر کرنے کے لئے جہاز کو ہوا میں اچھالتا تو رہا مگر ایک حد سے آگے نہیں بڑھا، میرے ساتھ کیا ہوا وہ آپ پڑھیں گے تو جان جائیں گے کہ اللہ مجھ سے کوئی بڑا کام لینا چاہتا ہے ورنہ اس دن میرے بچنے کی کوئی امید نہیں تھی۔ ذیل میں اس صورت حال کی تفصیل پڑھیں اور اگر آپ محب وطن ہیں تو اس دن کو قوم کے اس سپوت کی جان بخشی پر اللہ کا شکرادا کرنےکے لئے مخصوص کردیں۔ یہ میں، اس کی تفصیل میری زبانی سن لیں!


مسلسل کئی دن کی بےآرامی کی وجہ سے میری پنڈلیوں میں خاصا درد سا ہونے لگا ہے چنانچہ میں کافی پینے سے پہلے اسپرین کی دو گولیاں کھانا چاہتا ہوں۔ یہ دونوں گولیاں اس خیال سے بیک وقت منہ میں ڈال لیتا ہوں کہ یہ پانی میں حل ہو جانے والی ہیں چنانچہ ایک گھونٹ پانی پیتے ہی یہ پگھل جائیں گی اور یوں ان کے حلق میں پھنسنے کا خطرہ نہیں ہوگا مگر ہوتا یوں ہے کہ پانی کا ایک گھونٹ چھوڑ پورا گلاس پینے کے باوجود ان میں سے ایک گولی حلق میں پھنس گئی ہے اور وہ نیچے اترنے کا نام نہیں لے رہی۔ مجھ پر گھبراہٹ طاری ہو جاتی ہے مگر مجھ سے زیادہ گھبراہٹ حسن پر طاری ہے وہ میرے پیچھے کھڑے ہو کر میری گردن پر مکے مارتا ہے مگر جب گولی حلق سے نہیں اترتی وہ مزید پریشان ہو جاتا اور مجھے مزید پانی پینے کے لئے کہتا ہے مگر یہ عجیب گولی ہے کہ پانی اس کا کچھ بگاڑتا ہی نہیں، میرے لئے تو یہ گولی تھری ناٹ تھری کی گولی ثابت ہو رہی ہے کہ اب میرا سانس بھی رکنے لگا ہے۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ میرا جو انجام بھی ہونا ہے وہ خشکی پر جا کر ہو کیونکہ میں نے سن رکھا ہے کہ بحری جہاز میں فوت ہونے والے مسافر کی میت سمندر میں پھینک دی جاتی ہے تاکہ وہ مچھلیوں کے لنچ یا ڈنر کے کام آ سکے۔ ہماری پنجابی فلموں میں ولن نما ہیرو عموماً اپنے مخالف کو یہی دھمکی دیتے ہیں کہ تیری لاش نوں مچھیاں ای کھان گیاں۔ اس وقت یہ ڈائیلاگ میرے حوصلے مزید پست کر رہا ہے۔ اب تو بخش، اعجاز، اطہر، ابرار اور صدیق بھی پریشان ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ میں باآواز بلند کلمہ شہادت کا ورد کرنے کی کوشش کرتا ہوں مگر گلے میں تو اسپرین پھنسی ہوئی ہے چنانچہ دل میں کلمہ پڑھنے کے بعد گردن پیچھے کی طرف لڑھکا دیتا ہوں اور بزرگوارم عزرائیل کی آمد کا انتظار کرنے لگتا ہوں مگر ہوتا یوں ہے کہ گردن پیچھے لڑھکانے سے اسپرین اچانک حلق سے نیچے اتر جاتی ہے۔ اس دوران میرے حسن کے علاوہہاتھ پائوں ٹھنڈے اور چہرہ پیلا پڑ چکا ہے، اسپرین کے حلق سے اترتے ہی میرے سمیت سب کے چہرے کھل اٹھتے ہیں اور وہ سب تالیاں بجا کر اپنی مسرت کا اظہار کرتےہیں۔ 


پشاور کے تھانہ خزانہ کی حدود میں مقامی افراد نے اپنی عدالت لگالی، جس کے بعد3 مبینہ چوروں کو پکڑ کر الٹا لٹکا دیا گیا۔ 


کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن گلشن بہار میں ہوٹل پر ملزمان نے فائرنگ کر کے پولیس اہلکار کو قتل کردیا۔ 


سمندری طوفان IDA آج امریکی گلف کوسٹ سے ٹکرائے گا۔ طوفان کے باعث بلند سمندری لہروں، طوفانی بارشوں اور 225 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ 


جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں زمینی صورتحال انتہائی خطرناک ہوتی جارہی ہے


مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف جلسے کی کامیابی کے لیے پُرامید ہیں


شمالی بلوچستان کی اہم قومی شاہراہ پر ٹریفک گھنٹوں معطل رہی۔ مظاہرین نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل تک میتوں کو سپردِ خاک نہیں کیا جائے گا۔


امریکا میں چینی سفارت خانے نے کہا امریکا خود ایسی تحقیقات امریکا میں کروانے سے کترا رہا ہے ۔


ترجمان افغان طالبان نے کہا کہ 34 میں سے 33 صوبوں میں گورنر اور پولیس چیف تعینات ہوچکے ہیں۔


علاقے کی سرپنچ کے شوہر سمیت چار بااثر افراد نے دلت نوجوان کو چوری کے شبہے میں ٹرک سے باندھ کر سڑک پر بے دردی سے گھسیٹا،یہاں تک کہ نوجوان نے دم توڑ دیا۔


آئرلینڈ میں پاکستانیوں کے لیے ہوٹل میں قرنطینہ کی پابندی ختم کردی گئی ہے۔


اپنے بیان میں برطانوی سفیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان سے انخلا کے خواہشمند افراد کی ہرممکن مدد کریں گے۔


کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ایک ہی گھرانے کے 3 افراد کا انتقال بہت بڑا غم ہے۔


شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے اربوں ڈالرز کے منصوبے لگائے، قوم کے اربوں روپے بچائے، سی پیک اور پاکستان کے محدود وسائل سے منصوبے لگائے۔


اس حوالے سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق عرب پارلیمنٹ نے جاں بحق افراد کے لواحقین اور متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا۔ 


اپنے بیان میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر ٹیکنیکل ایوالیویشن کمیٹی تشکیل دے چکا ہے۔


افغان طالبہ فرشتے نے پریس کانفرنس کے دوران پولیس پر اپنے والد کو حراست میں رکھنے کا الزام عائد کردیا۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

غربت ‏اور ‏مہنگائی ‏کے ‏ہوتے ‏ہوئے

کورونا کی وبا کے دوران نافذ کیے جانے والے لاک ڈاؤن نے عوام کا جینا دوبھر کیا۔ کئی ماہ کی بندش نے کاروباری ماحول کو مٹی میں ملادیا۔ بیروزگاری کیا کم تھی‘ اب مہنگائی نے رہی سہی کسر پوری کردی۔ کھانے پینے کی اشیا روز بروز مہنگی ہوتی جارہی ہیں۔ بعض اشیا کے دام بے قابو ہوچکے ہیں۔ حکومت اس صورتحال میں یکسر بے بس دکھائی دے رہی ہے۔ لطیفہ یہ ہے کہ وزیر اعظم جس چیز کی قیمت کنٹرول کرنے کی بات کرتے ہیں وہ مزید مہنگی ہو جاتی ہے! اس وقت ملک بھر میں بیشتر اشیائے صرف کے دام خطرناک حد تک بڑھے ہوئے ہیں۔ مہنگائی نے قیامت سی ڈھائی ہوئی ہے۔ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (تنظیم برائے پائیدار ترقی) نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس وقت جنوبی ایشیا میں سب زیادہ افراطِ زر (مہنگائی) پاکستان میں پایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت افراطِ زر میں اضافے کی شرح 9 فیصد ہے جبکہ بھارت میں 7.34 فیصد، بنگلہ دیش میں 5.97 فیصد اور سری لنکا میں 4.1 فیصد ہے۔ پاکستان میں آٹا 60 سے 70 روپے فی کلو کے نرخ پر فروخت ہو رہا ہے جبکہ بھارت میں اس وقت آٹا 28 روپے، بنگلہ دیش میں 41 ٹکا اور سری لنکا میں 93 روپے...

پاکستان ‏میں ‏طالبان ‏والے ‏حالات ‏نہیں

لاکھ کمزوریاں ہماری اور اُن کمزوریوں کا اعتراف بھی ہم کرتے ہیں۔ جب ہم اپنے معاشرے کو برا بھلا کہتے ہیں ہمارا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا لیکن پھر بھی تمام کمزوریوں اور مسائل کے باوجود یہ معاشرہ بہتوں سے بہتر ہے۔ رشوت ہے کرپشن ہے نااہلی اور کاہلی ہے لیکن اِس میں خوبیاں بھی ہیں۔ خوبیاں نہ بھی ہوں تو ہم میں سے اکثریت کیلئے یہی ایک گھر ہے۔ تلاشِ معاش میں ہمارے لوگ اِدھر اُدھر جاتے ہیں‘ لیکن گھوم پھر کے گھر اِسی کو کہتے ہیں۔ اِسی سے ہم مانوس ہیں۔ اِسی میں اپنائیت ملتی ہے۔ لہٰذا افغانستان جانے اور وہاں کے طالبان۔ ہماری امید اُن سے یہی ہے کہ وہاں امن رہے تاکہ تخریب کاری یا اور قسم کے شر وہاں سے یہاں نہ آئیں۔ ہم جہاد کے نام پہ بہت کچھ بھگت چکے ہیں، مزید بھگتنے کا ہم میں دم نہیں۔ تجارت رہے بلکہ فروغ پائے، آمدورفت بڑھے، ہم کابل جا سکیں اور وہاں سے وسطی ایشیا کی ریاستوں تک پہنچ سکیں۔ ایسا ہو سکے تو کتنا سہانا لگے۔ یہ عجیب دردِ سر ہے کہ ازبکستان جانا ہو تو پہلے دبئی جانا پڑتا ہے۔ ستیاناس ہو اُن کا جو پاکستان کی قومی ایئرلائن کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ اِدھر اُدھر کے ہوائی سفر کا مرکز اسلا...

ایک نیا کوتوال

 دو برس پورے نہیں ہوئے کہ پنجاب میں چھٹا آئی جی آ گیا۔ حیرت بھری ہاہاکار ہر سو مچی ہے حالانکہ تبادلوں کا یہ سونامی اصل میں تبدیلی ہی کی ایک قسم ہے، وعدہ بھرپور تبدیلی کا تھا، جو اس انداز سے پورا ہورہا ہے۔ بہرحال بہت سے لوگ حیران ہیں کہ سابق آئی جی کو بدلنے کی وجہ کیا ملی۔ لگتا ہے لوگ چھٹے آئی جی کے لیے تیار نہیں تھے‘چھٹا آئی جی جس اچانک انداز میں آیا، اس پر لوگوں کو ’’شاک‘‘ لگنا ہی تھا۔ اور اگر شاک لگا ہے تو یہ دراصل لوگوں کی اپنی بے خبری کا نتیجہ ہے۔ وزیراعظم نے تو کئی ماہ پہلے ہی بھرے جلسے میں اعلان کردیا تھا کہ کام نہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ ارے کمال ہے‘ آپ کو یاد نہیں آ رہا؟ یاد کیجئے‘ وزیراعظم نے بھرے جلسے میں کیا کہا تھا؟ فرمایا تھا کہ یہ آئی جی بہت قابل ہے‘ بہت ایماندار اور پیشہ ور ہے، اپنے کام سے کام رکھتا ہے۔لغات سے رجوع کریں تو ان چار نعروں کا یک فکری ترجمہ کیا بنتا ہے۔ موقع کی تلاش تھی‘ جونہی ملا‘ اعلان پر عملدرآمد کردیا۔ کہئے‘ اب نصیحت کی گنجائش کہاں رہی۔ ٭٭٭٭ ساری غلط فہمیاں ’’لغات‘‘ سے ناواقفی کا نتیجہ ہے۔ یہ دونوں لغت پڑھ لی جائیں تو وہ سارے اعلانات...