نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

ستمبر, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شاندار مواقع

 بہترین اور شاندار مواقع قدرتِ کاملہ نے پاکستان کے لیے پیدا کر دیے ہیں لیکن صرف مواقع سے کیا ہوتا ہے۔ ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر خوش بختی کے منتظر کسی فرد کا کوئی مستقبل ہوتاہے نہ کسی قبیلے اور معاشرے کا۔ بھارت پھنس گیا اور امریکہ بھی۔ امریکہ بظاہر آگے بڑھ رہا ہے۔ اسی ہفتے دو بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ امارات کے بعد، بحرین کے ساتھ بھی اسرائیلی مراسم استوار ہو گئے۔ امارات کے قریب ایک جزیرے پر موساد نے انٹیلی جنس کے ایک وسیع نظام کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ظاہر ہے کہ اسرائیل مشرقِ وسطیٰ میں امریکی تھانیدار ہے۔ عرب ممالک اب گھیرے میں ہیں اور استعماری ترجیحات کے قیدی۔ واشنگٹن کی اس سے بھی بڑی کامیابی یہ ہے کہ بھارتی نواح میں مالدیپ میں ایک بحری اڈہ قائم کرنے کا معاہدہ اس نے کر لیا۔ یوں تو ہندوستان سے بھی مفاہمت ہے کہ ان کے اڈے وہ استعمال کر سکتے ہیں۔ ظاہر یہ ہوا کہ امریکہ سے افریقہ اور افریقہ سے مشرقِ بعید کے تجارتی راستوں پر امریکی غلبہ قائم ہو سکتاہے۔حریف چین مگر لمبی تان کر سو نہیں رہا۔ پچھلی صدی کے چار عشروں کی طرح، جب سوویت یونین ایک عالمی طاقت تھا، چین اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ شر...

ایک نیا کوتوال

 دو برس پورے نہیں ہوئے کہ پنجاب میں چھٹا آئی جی آ گیا۔ حیرت بھری ہاہاکار ہر سو مچی ہے حالانکہ تبادلوں کا یہ سونامی اصل میں تبدیلی ہی کی ایک قسم ہے، وعدہ بھرپور تبدیلی کا تھا، جو اس انداز سے پورا ہورہا ہے۔ بہرحال بہت سے لوگ حیران ہیں کہ سابق آئی جی کو بدلنے کی وجہ کیا ملی۔ لگتا ہے لوگ چھٹے آئی جی کے لیے تیار نہیں تھے‘چھٹا آئی جی جس اچانک انداز میں آیا، اس پر لوگوں کو ’’شاک‘‘ لگنا ہی تھا۔ اور اگر شاک لگا ہے تو یہ دراصل لوگوں کی اپنی بے خبری کا نتیجہ ہے۔ وزیراعظم نے تو کئی ماہ پہلے ہی بھرے جلسے میں اعلان کردیا تھا کہ کام نہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ ارے کمال ہے‘ آپ کو یاد نہیں آ رہا؟ یاد کیجئے‘ وزیراعظم نے بھرے جلسے میں کیا کہا تھا؟ فرمایا تھا کہ یہ آئی جی بہت قابل ہے‘ بہت ایماندار اور پیشہ ور ہے، اپنے کام سے کام رکھتا ہے۔لغات سے رجوع کریں تو ان چار نعروں کا یک فکری ترجمہ کیا بنتا ہے۔ موقع کی تلاش تھی‘ جونہی ملا‘ اعلان پر عملدرآمد کردیا۔ کہئے‘ اب نصیحت کی گنجائش کہاں رہی۔ ٭٭٭٭ ساری غلط فہمیاں ’’لغات‘‘ سے ناواقفی کا نتیجہ ہے۔ یہ دونوں لغت پڑھ لی جائیں تو وہ سارے اعلانات...

سانحہ موٹروے(واردات کے بعد)

 ڈیفنس لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے موٹروے کے ایک ٹکڑے پر ایک خاتون کے ساتھ جو کچھ ہوا اس نے پورے مُلک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اِس واردات کی مذمت کیلئے لغت میں الفاظ کم پڑگئے ہیں۔ نہ صرف لوٹا گیا، بلکہ اس کے بچوں کے سامنے اُس کی آبروریزی بھی کی گئی۔ دو درندوں نے ایک گھرانے،اور ایک خاندان ہی کا نہیں ہر اُس شخص کا سکون چھین لیا، جس کے سینے میں دھڑکتا ہوا دِل موجود ہے۔ واقعہ تو ازحد افسوسناک، بلکہ المناک، بلکہ شرمناک تھا ہی، اس کے بعد جو کچھ سامنے آیا، اس نے تو دِل کو ایسے کچوکے لگائے ہیں کہ جن کی کسک کم ہونے میں نہیں آ رہی۔ سیالکوٹ لاہور موٹروے کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے، لیکن موٹروے پولیس نے اس کی سکیورٹی نہیں سنبھالی، اس کیلئے جو افرادی قوت اور دیگر لوازمات درکار تھے، وزارتِ مواصلات نے ان کی طرف کوئی توجہ نہیں دی، اس کے پُرجوش وزیر مرادسعید جو اپنی گرم گفتاری کے سبب خاص شہرت کما چکے ہیں، اور ہروقت اپنی کارکردگی کی تفصیلات پیش کرکرکے داد طلب کرتے رہتے ہیں، فائل پر سوئے رہے۔ پنجاب پولیس تک کو دستے متعین کرنے کیلئے نہیں کہا گیا، لیکن ٹول پلازہ جیب گرم کرنے کیلئے حاضر...

وطن کی ماں

 گود میں کلکاریاں مارتے ہوئے بچے کو دیکھ کر جینے والی ماں‘ اسے گرتا‘ روتا ‘شرارتیں کرتا‘ ہر گھڑی اس کا لمس اپنے وجود کے اندر سموئے اسے بڑھتا دیکھ کر اس کی سو سو بلائیں لینے والی ماں‘ ایک لمحہ خود سے جدا نہ کرنے والی ماں‘ بڑے چائو لیکن نم ناک آنکھوں سے ایک دن اُسے گھر سے نرسری پھر سکول اورپھر کالج آتے جاتے دیکھتی ہوئی ماں ایک دن اپنے بیٹے کو فوجی وردی پہنا کر وطن کا سپاہی بنا کر بھیج دیتی ہے تا کہ وہ ملک کی حفاظت کرے ۔  خاکی وردی پہنا کر اپنے اس لال کے ہاتھوں میں رائفل‘ مارٹر اور کلاشنکوف تھما کر کبھی اسے توپچی اور ٹینک شکن بنا کر تو کبھی اسے آرمرڈ کور کا شہ سوار بنا کر‘ کبھی کسی آبدوز کا کمانڈر اور کبھی جنگی بحری جہاز کا کموڈور تو کبھی فائٹر پائلٹ بنا کر دشمن کو شکست دینے کا حکم دے کر رخصت کرنے والی ماں اپنے جوان کو وطن کی حرمت کے لیے ‘اس کی فضائوں میں گونجتی ہوئی اﷲ اکبر کی صدائوں کو مزید بلند کرنے کے لیے اپنے آگے عقیدت سے سر جھکائے وطن کے سپاہی کی صورت میں کھڑے بیٹے کا ماتھا چوم کر وطن عزیز کے شہروں‘ پہاڑوں‘ صحرائوں اور میدانوں‘ سمندروں اور فضائوں میں سرگرم ہونے والے کس...